۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
شہدا

حوزہ/ گزشتہ تین ہفتوں کے دوران ایران کے تین شہروں شیراز، اصفہان اور ایذہ میں تین دہشت گردانہ حملے ہوئے جن میں خواتین اور بچوں سمیت 24 افراد شہید اور درجنوں زخمی ہوئے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بدھ کی شام موٹرسائیکل پر سوار دہشت گردوں نے صوبہ خوزستان کے شہر ایذہ میں ایک بازار میں شہریوں پر کلاشنکوف اسالٹ رائفل سے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 7 افراد شہید اور 10 زخمی ہوگئے۔ بدھ کی شام اصفہان شہر میں بھی موٹر سائیکل سوار دہشت گردوں نے سیکورٹی اہلکاروں پر حملہ کیا جس میں تین سیکورٹی اہلکار شہید اور ایک زخمی ہوا۔ اس سے قبل گزشتہ 26 اکتوبر کو داعش سے وابستہ ایک دہشت گرد نے شیراز میں حرم شاہ چراغ پر حملہ کر کے دو بچوں سمیت 13 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔ اس حملے میں 30 افراد زخمی ہوئے۔

ایران میں گزشتہ دو ماہ سے پرتشدد ہنگامہ آرائی جاری ہے۔ فسادی، جنہیں کئی غیر ملکی ایجنسیوں کی حمایت حاصل ہے، پورے ایران میں فسادات اور تشدد پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان فسادیوں کو امریکہ، کینیڈا، یورپی ممالک، بعض عرب حکومتوں اور اسرائیل کی حمایت حاصل ہے۔ ایران کے خلاف سرگرم دہشت گرد تنظیمیں بھی اس مجرمانہ کیس میں پوری طرح ملوث ہیں۔

یہ تمام ہنگامے ایران پر کمر توڑ دباؤ ڈالنے کے منصوبے کا حصہ ہیں جس کا آغاز 2018 میں امریکہ کی ٹرمپ انتظامیہ نے کیا تھا اور جس کا ہدف ایرانی عوام کو ملک کے اسلامی نظام حکومت کے خلاف بغاوت پر مجبور کرنا ہے۔ اس بار فرق صرف اتنا ہے کہ فساد کا بہانہ بدل گیا ہے۔ پہلے معاشی مسائل کو بہانہ بنایا جاتا تھا اور اب سماجی اور ثقافتی مسائل کو ہتھیار بنایا جا رہا ہے۔

دو ماہ گزر چکے ہیں لیکن ایران کو فسادات کی آگ میں جھونکنے کی سازش ناکام ہو چکی ہے کیونکہ ان منصوبہ بند فسادات کے نتیجے میں کچھ لوگ سڑکوں پر نکل آتے ہیں اور نعرے بازی شروع کر دیتے ہیں لیکن ایران کی عوام بہت ہی سمجھداری کا مظاہرہ کر رہی ہے، لوگ دشمن کے منصوبے اور عام شہری شرپسندوں سے دور ہو گئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس سازش میں ملوث بیرونی طاقتیں اور دہشت گرد تنظیمیں اب دہشت گردانہ حملے کرنے پر تلی ہوئی ہیں۔ ٹی وی چینلز، جو فسادیوں کی حمایت کرنے والی قوتوں کی مدد سے چل رہے تھے، ایران بھر میں عام ہڑتال اور کاروبار بند کرنے کی کال دینے کی بھرپور کوشش کر رہے تھے، لیکن کسی نے ان کی باتوں پر توجہ نہیں دی۔ اس سے چونک کر فسادیوں نے آگ لگانا شروع کر دی۔ کچھ دکانداروں نے ہنگامہ آرائی کے دوران اپنی دکانیں اور کاروبار کو آگ کی لپیٹ میں آنے سے بچانے کے لیے دکانیں بند کر دیں، لیکن اس کے علاوہ دن بھر دکانیں کھلی رہیں، اس طرح دشمن کا یہ منصوبہ بھی ناکام ہو گیا۔

بار بار کی ناکام سازشوں کے بعد اب دشمنوں نے ایران کے اندر تصادم شروع کرنے کے لیے دہشت گردانہ حملوں کا سہارا لیا ہے۔ دہشت گردانہ حملے کی وجہ کیا ہے اور دشمن یہ حملہ کرنے میں کیسے کامیاب ہوئے؟

دہشت گردانہ حملوں کا ایک مقصد یہ ہے کہ ایران کے مختلف علاقوں میں مزید کچھ عرصے کے لیے تشدد کی فضا قائم رہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ بچوں اور خواتین کو نشانہ بنا رہے ہیں تاکہ لوگوں کے جذبات مزید بھڑکیں۔ دوسری جانب قطر میں فٹبال ورلڈ کپ کا مقابلہ بھی قریب ہے، اس لیے دشمن اور فسادی ایرانی ٹیم پر نفسیاتی دباؤ بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں اور عالمی برادری ایران پر دباؤ بڑھانے کی جانب قدم اٹھائے۔

دہشت گردانہ حملے شروع کرنے کا ایک مقصد یہ ہے کہ ایران کا ہر علاقہ بدامنی کی لپیٹ میں آجائے۔ گزشتہ دو ماہ کے فسادات کے دوران اصفہان اور خوزستان کا ماحول مکمل طور پر پرسکون تھا۔ دشمنوں کی خصوصی توجہ خوزستان پر ہے جہاں عرب نسل کی تعداد زیادہ ہے اور دشمنوں کو امید ہے کہ یہاں عرب غیر عرب جذبات بھڑکا سکتے ہیں۔

دشمن دہشت گردانہ حملے کرکے ایران کے عوام کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ملک میں امن کی وہ فضا نہیں ہے جس کا ذکر ایرانی حکام نے اپنے بیانات میں کیا ہے۔ دہشت گردانہ حملوں کو روکنا ہر ملک کے لیے بہت مشکل ہے۔ حال ہی میں ترکی کے شہر استنبول میں ایک بڑا دہشت گردانہ حملہ ہوا۔

دشمن ایذہ اور اصفہان میں دہشت گردانہ حملے کرنے میں کامیاب رہے لیکن ایران کے سیکورٹی اداروں نے دہشت گردوں کے حملوں کے بہت سے منصوبوں کو ناکام بنا دیا ہے۔ اب ہنگامہ آرائی میں دشمن کا کردار واضح ہوتا جا رہا ہے اور اسے بھی اپنے دہشت گردوں کی طرح نتائج کے لیے تیار رہنا چاہیے۔

لیبلز